
اپنے دل کا خیال کیجئے۔ طبیب دل حکیم خالد








لیچی کا نباتاتی نام لیچی چا ئنین سیس (Litchi Chinenses)ہے ۔لیچی میں باہر کی طرف ایک پتلا اور سخت سرخ گلابی چھلکا ہوتا ہے جس پر تیز نوکدار ابھارہوتے ہیں اس کے اندرونی جانب ایک جھلی ہوتی ہے جس میں لیچی کا سفیدگودابڑے سے بیج کے ساتھ لپٹا ہوتا ہے گودے کا ذائقہ نہائت شیریں اور خوش مزہ ہوتا ہے۔اطباء کے مطابق لیچی کا مزاج سردوتر درجہ دوم ہے لیچی کا اصل وطن چین ہے لیکن یہ بھارت میں بہار کے ضلع مظفر پور’اترپردیش میں ہمالہ کے دامن’ڈھیرہ دون کی وادی نیز آسام و مغربی بنگال کے علاوہ پاکستان میں سندھ کے بعض علاقوں میں بھی کاشت کی جاتی ہے لیچی کے درخت کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ اس میں پھول لگتے ہی شہد کی مکھیاں پالی جاتی ہیں۔ اور اس سے تیار ہونے والا شہد انتہائی عمدہ ہوتا ہے۔
لیچی ایک عمدہ اورنفیس صحت بخش پھل ہے۔لیچی میں کیلشیم ،میگنیشیم،پوٹاشیم ،سوڈیم،وٹامن اے’بی’سی’تھائیمین’زنک’کاپراور ریبو فلووین پایا جاتا ہے۔ لیچی دماغ کو طاقت دیتی ہے مفرح و مقوی قلب ہے دل کی کمزوری اورخفقان یعنی دل کی دھڑکن یکدم تیز ہو جانے میں بہت زیادہ مفید ہے۔لیچی پیاس بجھاتی ہے۔جگر کے بیشتر امراض خصوصاً جگر بڑھنے میں نہائت فائدہ مند ہے ہاتھ پاؤں کی جلن ویرقان میں مفید ہے۔لیچی کم مقدار میں زیادہ دورانیہ بعد کھانا زیادہ مفید ثابت ہوتی ہے۔دو سے تین دانے چھ’چھ گھنٹے کے بعد کھانے سے خون صالح پیدا کرتی ہے۔تازہ ترین تحقیقات کے مطابق لیچی کا استعمال ہرقسم کے کینسر سے بچاتا ہے خصوصاً اینٹی بریسٹ کینسرہے۔ خواتین کی ہڈیوں کے بھربھرے پن میں موثر ہے۔

لیچی کولاڈا
لیچی کولاڈا ایک اٹالین ریسیپی ہے جو پوری دنیا میں مشہور ہے۔ ساتویں صدی عیسوی میں اٹلی کے لوگ لیچی سے مشروب تیار کیا کرتے تھے۔ خاص طور پر خاص تہواروں اور بڑے فنکشنز پر یہ مشروب پیش کیا جاتا تھااس کا نسخہ نذر قارئین ہے۔
اجزا:
لیچی کا پلپ (گودا ) سو گرام
کوکونٹ ملک ایک کپ
کریم آدھا کپ
چینی دو چمچ
برف حسب ضرورت
ترکیب:
جوسر مشین میں لیچی’ کوکونٹ ملک’ چینی شامل کر کے بلینڈ کر لیں۔تین سے پانچ منٹ تک بلینڈ کرنے کے بعد جب لیچی کا پیسٹ بن جائے اس میں آدھا کپ فریش کریم اور آئس کیوب شامل کریں اور پھر بلینڈ کریں’آپ کی ڈرنک لیچی کولاڈا تیار ہے۔
پریزینٹیشن:
گلاس میں ڈال کر فریش کریم اور لیچی کے گودے سے سجا کر پیش کریںیا خود پئیں۔
احتیاط:
لیچی کی مقدار خوراک سو گرام ہے اس سے زیادہ استعمال مناسب نہیںکیونکہ اس کے کثرت استعمال سے بعض اوقات حلق اور زبان پر دانے نکل آتے ہیں۔لیچی بلغم کو بڑھاتی ہے اس لیے دمہ کے مریض اور بلغمی مزاج والے زیادہ استعمال نہ کریں۔اس کے کھانے کے تقریبا 2گھنٹے بعد پانی پینا چاہیے’پہلے پانی پینا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔٭٭
حکیم قاضی ایم اے خالد

یونیورسٹی کالج لندن کے تازہ ترین مطالعاتی جائزے میں تحقیق کار ڈاکٹر اینڈریو اسٹیپٹو کے مطابق زندگی کو مطمئین انداز میں ہنسی خوشی گزارنے والے افراد میں بڑھاپے میں جسمانی توانائی میں کمی پیدا ہونے کی شرح انتہائی سست تھی ان کے برعکس دائمی امراض، مثلا امراض قلب، ذیابیطس، جوڑوں کا درد اور پژمردگی میں مبتلا افراد وہ تھے جنھوں نے زندگی میں بہت کم خوش ہونا سیکھا تھا اسی طرح روزمرہ کے کام کرنے میں بھی پژمردہ افراد کو خوش رہنے والے شرکاء کے مقابلے میں زیادہ مشکلات پیش آئیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ”ایسا نہیں ہے کہ خوش رہنے والے لوگوں میں اچھی جسمانی صحت، بہتر طرززندگی یا پھر دولت مند ہونے کی وجہ سے تھی کیونکہ جب ان تمام عوامل کو ساتھ میں رکھ کر نتیجے کو پرکھا گیا تو بھی خوشی اور جسمانی مستعدی کے درمیان مضبوط رشتہ نظر آیا۔
طبی محقق نے کہا کہ ہماری پچھلی تحقیق میں ظاہر کیا گیا تھا کہ زیادہ سے زیادہ زندگی سے لطف اندوز ہونے والوں کی متوقع عمرمیں مزید آٹھ برس تک جینے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے جبکہ تازہ تحقیق اس بات کی وضاحت پیش کرتی ہے کہ خوشی نا صرف زندگی کو کھینچ کر لمبا کر سکتی ہے بلکہ بڑھتی عمر کے باوجود جسمانی مستعدی میں کمی نہیں آنے دیتی ہے یعنی لمبی عمر، اچھی صحت اور جسمانی فٹنس کی کنجی ہے خوش رہنا لہذا خوش رہیں اور فٹ رہیں۔

آڑو کا استعمال موٹاپا کم کر کے سلم و سمارٹ رکھتا ہے
حکیم قاضی ایم اے خالد
فرحت بخش ، میٹھا اور پرکشش مہک سے لبریز آڑو مختلف اقسام و ذائقوں کی وجہ سے دنیا بھرمیں پسند کیا جاتاہے آڑو ایک لذیذ خوراک تو ہے ہی لیکن صحت مندرہنے کیلئے بھی اس کا کھانا نہائت ضروری ہے ۔آڑو میںکیلشئیم،پوٹاشیم،میگنیشیم،آئرن، میگنیز،زنک،اور کاپرپایا جاتاہے انتہائی کم کیلویریز پر مشتمل یہ پھل غذائی ریشہ(فائبر) کا بہت اچھا ذریعہ ہے۔اسی وجہ سے آڑو کا استعمال موٹاپا کم کر کے سلم و سمارٹ رکھتا ہے
اینٹی انفلیمنٹری خاصیت سے بھرپور اور برے کولیسٹرول کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔ موٹاپا، ذیابیطس،آنکھوں کی کمزوری اور دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرتاہے ۔ آڑو کے اوپر مخصوص گرد ہوتی ہے جو کہ نقصان دہ ہے اچھے فروٹ فروش اسے برش سے اتار دیتے ہیں اس کے باوجود اس کے چھلکے پر کچھ گرد رہ جاتی ہے لہذا آڑو کو ہمیشہ چھلکہ اتار کر کھائیں

آڑو آپکی مجموعی صحت کے لئے بے پناہ مفید ہے ۔ آڑو کے کچھ اہم فوائد درج ذیل ہیں اور مجھے امید ہے کہ ان فوائد کو جان کر یقیناآپ آڑو اپنی غذا میں ضرورشامل کریں گے۔
دن میں تقریبا دو سے تین آڑو کھانے سے آنکھوں کی صحت میں اچھی پیش رفت ہوتی ہے موتیابندو ضعف بصارت میں مفیدہے عمر اور دوسرے عوامل آپ کی نظر کو نمایاں طور پر متاثر کرسکتے ہیں لیکن آڑو ایک ایسا پھل ہے جو آنکھوں کو مخصوص غذائی اجزافراہم کرنے کے لئے بہت اہم کردار ادا کرتا ہے تاکہ نقصان دہ عناصر سے بہتر طریقے سے مقابلہ کرسکے۔ زیادہ تر ماہرین نے آنکھوں کی صحت مند ہونے کے لیئے قدرتی اجزاکے طور پر گاجر کو ترجیح دی ہے لیکن آنکھوں کیلئے ماہرین نے آڑو کی افادیت کو بھی گاجر کے مساوی تسلیم کیا ہے۔آڑو بیٹا کیروٹین کے مجموعہ کے ساتھ جسم کے تمام حصوں میں خون کی گردش کو بڑھانے کے علاوہ آنکھوں کے پٹھوں کی فعالیت کو بہتر بنانے کے قابل بناتا ہے۔
آڑوکئی قسم کے کینسرز سے مدافعت پیدا کرتا ہے وٹامن سی اور مفید اینٹی آکسیڈنٹ کا بہترین ذریعہ ہونے کے باعث آڑو کینسر کے ان ذرات کی تشکیل کو روکتاہے جو کینسر کا سبب بنتے ہیں اعلی فائبر پر مشتمل ہونے کے باعث بڑی آنت کے کینسر سے بچاتاہے۔
وہ تمام پھل جو اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامن سی پر مشتمل ہوں اور آپ انھیں انکی قدرتی حالت میں کھائیں تو یہ پھل جھریاں کم کرکے مجموعی طورپر جلد کی ساخت کو بہتر بنانے اور اوزون کی تہہ ہٹنے نیز آلودگی کے باعث ہونے والے جلد کے نقصانات سے لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وٹامن سی کولیجن کی پیداوار میں مدد فراہم کرتاہے جو آپکی جلد کے نظام میں اہم کردار ادا کرتاہے ۔یہ مزیدار پھل مدافعاتی نظام کے کام کاج کیلئے ایک بوسٹر کے طور پر کام کرتا ہے آڑو جلد کی حفاظت بھی کرتا ہے اور ان وجوہات کو روکتا ہے جن سے چہرے کو نقصان پہنچتا ہے۔ آڑو خاص طور پر آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے اور جھریوں کے خاتمہ کیلئے انتہائی مفید ہے۔
ٹیکساس اے او ایم کی جانب سے ایک اور مطالعہ کے مطابق آڑو اور آلو بخارا کا ایکسٹریکٹ چھاتی کے کینسر کے خلیات کی سب سے جارحانہ اقسام کا خاتمہ کرنے میں موثر ہیں اور اس عمل سے عام صحت مند خلیوں کو نقصان بھی نہیں پہنچتاہے۔

ایک درمیانہ آڑو دو گرام فائبر مہیا کرتاہے۔ تحقیق کے مطابق ٹائپ ون ذیابیطس میں اعلیٰ غذائی ریشہ کے باعث خون میں شوگر کی سطح کم ہوتی ہے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس میں بلڈ شوگر میں انسولین کی سطح میں بہتری آتی ہے۔
شوگر سے بچاؤ میں وزن کم کرنا انتہائی اہم ہے اگر کوئی شخص وزن کم کرنے کاخواہاں ہے تو اسے چاہئے کہ روزانہ کھانے کی منصوبہ بندی میں آڑو کو بھی شامل کرے۔ ایک آڑو میں اگر کلوریز کو شمار کیا جائے تو یہ 86کلوریز شمار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آڑو میں چربی یا چکنائی کی مقدار صفر کے قریب ہے۔ آپ کے ڈائٹ پلان کی منصوبہ بندی کیلئے آڑو ایک بہترین انتخاب ہے۔
آڑو میں موجود فائبر،پوٹاشیم، وٹامن سی ، اور فیٹی ایسڈ موجود ہوتے ہیں جو دل کی صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔پوٹاشیم کی مقدار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سوڈیم کی مقدار میں کمی جیسی اہم غذائی تبدیلی کسی بھی شخص میں دل کی بیماری کے خطرات کو کم کرسکتی ہے۔
مطالعہ سے ثابت ہوا ہے کہ جو افراد ایک دن میں4069ملی گرام پوٹاشیم لیتے ہیں تو انمیں49فیصد دل کے مرض کے باعث موت کا خطرہ کم ہوتاہے ان لوگوں کے مقابلے میں جو ایک دن میں1000ملی گرام پوٹاشیم لیتے ہیں۔
آڑو میں وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای، آئرن، زنک، میگنشیئم اور کیلشیئم کی موجودگی سے یہ زہریلے مادوں کا دفاع بھی کرتا ہے۔ آڑو مکمل طور پر ہمارے جسم کی فلاح کیلئے فائدہ مند مرکب کی طویل فہرست کے ساتھ حیرت انگیز طور پر کام کرتا ہے۔انسانی جسم کو روزانہ کی بنیاد پر کئی ایجنٹوں اور زہریلے مادوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان ٹاکسن کا کام گردوں میں اضافی دباؤو ڈالنا اور نظام کو روکنا ہے۔ پوٹاشیئم اور آڑومیں موجود غذائی ریشہ کے ساتھ گردوں کو بہتر کام کرنے کی کمک حاصل ہوتی ہے۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ آڑو کے غذائی اجزادردناک السر کو بڑھنے سے روکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے گردوں کی روائتی صفائی(ڈی ٹاکسن) کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ آپ آڑو کو اپنی روزمرہ کی غذامیں شامل کرلیں۔
طبی ماہرین اسے قبض کشا بھی قرار دیتے ہیں ساتھ ساتھ جسم میں غدود اور رسولیوں کی پیداوار کو روکنے کے علاوہ جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کثرت سے استعمال کرسکتے ہیں۔آڑو کے استعمال سے وٹامن ای اور ڈی کا تیز ترحصول ممکن ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ استھما (دمہ )جیسی بیماریوں میں بھی افاقہ ممکن ہے۔
طب قدیم کے مطابق آڑو درج ذیل حیرت انگیزفوائد رکھتا ہے۔
آڑو منہ کی بدبو ختم کرتاہے اورمعدہ کو طاقت دیتاہے ۔
آڑوجگر کی امراض میںبے حد مفید ہے۔فیٹی لیور میں فائدہ مند ہے۔
جنھیں زیادہ گرمی لگتی ہے ان لوگوں کے لئے آڑو بہترین پھل ہے۔
گرمی کے باعث بھوک نہ لگنے میں بہترین پھل ہے۔اور پیاس کی شدت کو کم کرتاہے۔
گرمی کے بخار میں مریض کو آڑو کھلانے سے مریض کی طبیعت کو فرحت پہنچتی ہے۔
آڑو کے پتوں کا جوشاندہ پینے سے پیٹ کے کیڑے مرجاتے ہیں آڑو کھانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔
آڑو کی گٹھلی کا روغن بواسیر،کان کے درد اور بہرے پن کے لئے مفید ہے ۔
آڑو کی گٹھلی کا روغن بالوں کی امراض اور انکی زیبائش کیلئے مفید ہے۔
آڑو کی گٹھلی میں موجود مغز کو ہرے دھنیے کے ساتھ پیس کر لگانے سے پھنسیاں دو ر ہوجاتی ہیں۔
آڑو کے پھول خواتین میں ایام کی بے قاعدگی میں مفید ہے۔
طبِ یونانی میں آڑو کے پھول کھانسی دور کرنے میں مفیدسمجھے جاتے ہیں تاہم حاملہ خواتین کیلئے مضرہے اس لئے وہ استعمال نہ کریں۔
دنیا بھر میں آڑو کے بطور پھل کھانے کے ہزاروں استعمالات ہیں ۔پیچ شیک ‘اسکوائش ‘جیم کے علاوہ کاسمیٹکس میں بھی آڑو استعمال ہوتا ہے۔فی الحال یہاں اس کے شربت اور کسٹرڈ کی تراکیب نذر قارئین نوائے وقت ہیں۔

آڑو کا شربت
آڑو اچھے بڑے بڑے ایک کلو
چینی ڈیڑھ کلو
پانی ایک کلو
ترکیب:آڑو چھیل کراس کے ٹکڑے کرلیں اور اندر سے گٹھلی نکال دیں، اب اسمیں پانی ڈال کر بلینڈر میں بلینڈ کرلیں اور باریک کپڑے میں چھان لیں اوراسمیں چینی ڈال کر چولھے پر چڑھادیں اور جوش آنے دیںدو چار منٹ پکنے دیں،ایک دوجوش کے بعد اتار لیں، اتارنے سے پہلے دیکھ لیں اگر شربت ایک تار ہوگیا ہویا ایک قطرہ نیچے گرائیں پھیلے نہ تو تیار ہے، اب اسے ٹھنڈا ہونے دیں، ٹھنڈا ہونے پر اسکو بوتلوں میں بھرلیں۔

آڑو کا کسٹرڈ
آڑو چار عدد
کسٹر ڈ دو چھوٹے پیکٹ
دودھ ایک لیٹر
چینی آدھی پیالی
ترکیب:آڑو کو دھو کر اور صاف کر کے بیچ میں سے کاٹ کر گٹھلی نکال دیں اور باقی گودے کے گول گول قتلے کاٹ لیں۔پانی یا دودھ میں کسٹر ڈ گھول لیں ۔دودھ ایک دیگچی میں ڈال کر چولہے پر چڑھا دیں۔ جب ابلنے لگے تو اس میں کسٹرڈ ڈال دیں اور ساتھ ساتھ چمچہ ہلاتے جائیے تاکہ گٹھلی نہ بننے پائے۔ تھوڑا سا گاڑھا ہونے پر چینی ڈال دیں اور مزید پکائیں۔ گاڑھا ہو جائے تو اتار لیں اور ٹھنڈا ہونے کے لئے رکھ دیں۔ ٹھنڈا ہو جائے تو ایک شیشے کے پیالے میں ڈالیں اور اوپر آڑو کے قتلے سجا کر فریج میں رکھ دیں۔ جم جائے تو نکال لیں اور پیش کریں۔٭٭


٭لوکاٹ نظام ہضم کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے
٭لوکاٹ لیف ایچ آئی وی ایڈزوائرس کو کمزورکرتے ہیں
٭چائینز گورنمنٹ لوکاٹ لیف کو اینٹی شوگرایجنٹ کے طور پر تسلیم کر چکی ہے
حکیم قاضی ایم اے خالد
لوکاٹ ترش اور شیریں ذائقہ پر مشتمل موسم گرما کا مزیدار پھل ہے جس کا نباتاتی لاطینی نام Eriobotrya japonicaہے۔اسکو پھولدار اور پھل دار پودوں میں شمارکیا جاتا ہے لوکاٹ Rosaceaeفیملی سے تعلق رکھتا ہے، جیسے سیب، خوبانی، آلوبخارا وغیرہ۔ اسے Japanese Plumاور Chinese Plumکے علاوہ Japanese Medlarبھی کہاجاتا ہے، چینی زبان میں اسے لوگاٹ ‘اطالوی میںNespoloاور عربی میں’’اکیدینیا‘‘کہاجاتا ہے لوکاٹ چین سے تعلق رکھتا ہے۔برصغیر پاک و ہند میں یہ پھل انگریزوں کے ساتھ آیا۔جاپان اور بحیرہ روم کے علاقوں میں کثرت سے پیدا ہوتا ہے۔جنوبی مشرقی چین کے پہاڑی جنگلات سے یہ جاپان سمیت دنیا بھر میں سپلائی ہوتاہے۔پاکستان میں بیشتر علاقوں میں لوکاٹ کے باغات ہیں وادی سوات ‘کلر کہار‘وادی کہون‘پوٹھوہار ان میں سے اہم ترین ہیں۔

تازہ پھل کے طور پر کھائے جانے کے علاوہ دنیا بھر میں لوکاٹ سے مختلف مشروبات‘جام‘ جیلی اور چٹنیاںsaucesوغیرہ بھی تیار کی جاتی ہیں۔جبکہ اس کے پتے اور پھل کئی امراض کیلئے باعث شفا ہیں۔ لوکاٹ وٹامن، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹ سے مالامال ہے۔ یہ ناشپاتی کی شکل اور پانچ سے بیس پھل گچھوں کی صورت میں لگتے ہیں۔ یہ چوڑائی میں تقریبا تین سینٹی میٹر اور لمبائی میں تین سے پانچ سینٹی میٹر تک ہوتے ہیں۔درخت کی اونچائی دس سے پندرہ فٹ اور سائز درمیانہ ہوتا ہے جیسے اس قبیل کے دیگر درخت ہوتے ہیں، پتوں کا سائز چار انچ سے لیکر دس انچ تک ہوسکتا ہے۔ اس درخت کی لکڑی فرنیچر بنانے کے کام آتی ہے ۔

لوکاٹ میں وٹامن اے‘بی۶‘وٹامن سی‘فولیٹ‘میگنیشیم‘سیلینیم‘سوڈیم‘زنک‘کاپر‘اومیگا۳اوراومیگا۶فیٹی ایسڈزپائے جاتے ہیں۔سوگرام لوکاٹ میں صرف سینتالیس کیلوریز پائی جاتی ہیںاس وجہ سے وزن کم کرنے والے افراد کیلئے لوکاٹ انتہائی خوش ذائقہ تحفہ ہے جو فائبر(ریشہ) سے بھی بھرپور ہے۔شوگر کے مریض اسے بلاجھجھک استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ اس کی مٹھاس نقصان دہ نہیں۔ وٹامن اے کی موجودگی اسے بصری قوت اور دانتوں کی صحت کیلئے فائدہ مند بنا دیتی ہے لوکاٹ میں موجود وٹامن اے اور فینولک فلیوونائڈ اینٹی آکسیڈنٹ جلد کی سا لمیت کو برقرار رکھتاہے اور دیگر امراض جلد سے بچاتا ہے۔۔پیاس کی شدت اور متلی یا قے میں اس کا تازہ پھل یا شربت استعمال کرنے سے یقینی فائدہ ہوتا ہے۔لوکاٹ مسکن حرارت ہونے کی وجہ سے خون کی حدت کو کم کرتے ہوئے موسم گرما کی بے چینی اور گھبراہٹ دورکرتا ہے۔امراض قلب کے مریضوں میں دل کو فرحت اور سکون بخشتا ہے لوکاٹ پوٹاشیم ،بی کمپلیکس، وٹامن بی سکس پر مشتمل ہوتے ہیں اس سے دل کی شرح اور بلڈ پریشرمتوازن رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔لوکاٹ ناقابل تحلیل غذائی ریشہ اور پیکٹن سے مالامال ہے۔پیکٹن ایسا ایسڈ ہے بڑی آنت کی اندر نمی کو قائم رکھتاہے۔اور اس عمل کے تحت یہ قبض کشا ثابت ہوتاہے۔اور اسطرح بڑی آنت کی جھلی کی حفاظت میں مدد ملتی ہے۔پیکٹن خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرنے کیلئے مفید ہے۔نظام انہضام کیلئے لوکاٹ انتہائی مفید ہے۔غذا کو جلد ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔بواسیر کی مرض میں لوکاٹ بے حد مفید ہے۔لوکاٹ صفراوی اور دموی امراض میں معاون دوا کا کام کرتا ہے۔مصفی خون ہونے کی وجہ سے گرمی دانوں میں موثر ہے۔

لوکاٹ لیف کے فوائد؛۔
ہمارے ہاں لوکاٹ کے پتوں سے فائدہ نہیں اٹھایا جاتااور اسے ضائع کردیا جاتا ہے جبکہ ان کی برآمد سے قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں لوکاٹ کے پتے فولاد‘کاپر‘کیلشیم‘میگنیشیم اور دیگرمنرلز(معدنیات)کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔لوکاٹ لیف سے تیارشدہ ہربل ٹی‘متلی ‘قے‘ڈائریا‘ڈیپریشن اور مختلف قسم کے اورام ختم کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوئی ہے۔امراض تنفس خصوصاًپھیپھڑوں کی بعض جدید امراض( سی اوپی ڈی‘وغیرہ)میں لوکاٹ لیف ایکسٹریکٹ مفید ہے۔لوکاٹ لیف اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی ایجنگ صلاحیت رکھتے ہیں۔جلد اور دیگر اقسام کے کینسر کے بچاؤ میں لوکاٹ کے پتے ایک ڈھال کا کام کرتے ہیں۔لوکاٹ کے پتے انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو طاقتور بناتے ہیں۔
چائینز گورنمنٹ لوکاٹ لیف کو اینٹی شوگرایجنٹ کے طور پر تسلیم کر چکی ہے اور اس سے ہربل ادویات کی تیاری کی منظوری دے چکی ہے۔لوکاٹ لبلبہ کو تقویت فراہم کرتا ہے اس کے علاوہ انسانی جسم میںTormentic acidپیدا کرتا ہے جو انسولین کی پروڈکشن کرکے ذیابیطس کو کنٹرول کرنے کا باعث بنتا ہے۔اس حوالے سے لوکاٹ کے پتے 7 عدد ایک کپ پانی میں جوش دے کرچائے بنائیں اس ہربل ٹی کے ساتھ گٹھلی جامن کا 5 گرام سفوف صبح منہ نہار پھانک لیں چند دنوں میں شوگر کنٹرول ہو جائے گی۔نشاستہ دار غذا ‘آلو‘چاول‘چینی وغیرہ سے پرہیز ضروری ہے۔
لوکاٹ لیف جلد کی سوزش اور ورم میں فائدہ مند ہے جبکہ اس میں اینٹی وائرل خاصیت بھی پائی جاتی ہے۔اس لئے متعدد قسم کی وائرل انفیکشنز میں موثر ہے۔
لوکاٹ لیف میں2-alpha-hydoxyursolic acidکی موجودگی اسے ایچ آئی وی ایڈز وائرس کو کمزور کرنے کا باعث بناتی ہے۔علاوہ ازیں جگر کے پچیدہ امراض میں بھی لوکاٹ کے پتے مفیداثرات رکھتے ہیں۔لوکاٹ کے پتے جگر میں مختلف کیمائی مادوں کے جمع ہوجانے وجہ سے ہونے والی جگر کی بڑھوتر ی Liver Hypertrophyمیں بھی مفید ہے اور جگر کی صفائی کے کام آتا ہے۔
مضرات واحتیاط:۔لوکاٹ کی بعض اقسام اور خام حالت میں لوکاٹ ترش ہوتا ہے جو گلے میں خراش اور کھانسی کا باعث بن سکتا ہے جس سے اجتناب ضروری ہے۔
لوکاٹ کے ہر پھل میں تین سے پانچ براؤن رنگ کے بیج ہوتے ہیںیہ بیج مختلف زہریلے الکلائڈ زپر مشتمل ہوتے ہیں اور ان بیجوں کے کھانے سے انتہائی مضراثرات مرتب ہوتے ہی لوکاٹ کے بیج کھانے سے متلی’ قے ‘سانس کی امراض پیدا ہوتی ہیںجو زیادہ استعمال سے انسانی جسم کیلئے خطرے کا باعث بن سکتی ہیں لہذا خود اور خاص طور پربچوں کو ہمیشہ اپنی نگرانی میں کھلائیں۔

آخر میں شربت لوکاٹ کی ایک ریسپی نذر قارئین ہے۔
شر بت لو کاٹ
اشیاء:
لوکاٹ آدھا کلو( رس نکال لیں)
چینی ایک کلو
پانی ایک بڑا گلاس
ترکیب:
لوکاٹ کا رس پانی سمیت چینی شامل کر کے آگ پرخوب اچھی طرح پکائیں قوام گاڑھا ہو جائے تو اتار کر ٹھنڈا کر لیں اور بوتلوں میں بھر لیں ۔ تین یا چاربڑے چمچ شر بت ایک گلاس پانی میں حل کر کے پئیں۔ یہ نہایت ہی عمدہ اور مفید شر بت ہے۔ دماغ اور دل کو بے حد تقویت دیتا ہے۔ خون کے جوش کو کم کر تا ہے موسم گرما کی بیشتر امراض میں فائدہ مند ہے۔ کھٹی ڈکاریں اور منہ میں پانی آنے کو روکتا ہے متلی قے وغیرہ میں فوری اثر کرتا ہے۔
٭…٭…٭






محترم غلام عباس مرزا صاحب کی طرف سے حصول معلومات کےلیے درج ذیل سوال اٹھایا گیا کہ”حکیم صاحب! جب ایلوپیتھی کہتی ہے کہ وائرل بیماریوں کا کوئی خاص علاج موجود نہیں ہے ۔اور وائرس کے متعلق جو بھی معلومات آج تک موجود ہیں وہ میڈیکل سائنس نے ہی اکھٹا کی ہیں۔تو پھر طب یونانی وائرل بیماریوں کے علاج کا کیسے دعوی کر سکتی ہے۔جس کا وائرس پر تحقیق میں کوئی بھی حصہ نہیں؟؟”۔
محترم غلام عباس مرزا کو جواب میسج کے ذریعے ارسال کر دیا ۔۔۔تاہم دیگر احباب کے لئے بھی اسے درج ذیل کیا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔
مرزا صاحب۔۔۔۔۔۔ایلوپیتھک کے کم وبیش بیسیوں پروفیسرز اور ماہرین سے رابطہ رہتا ہے۔۔۔۔۔جس طرح ایلوپیتھک ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ ایلوپیتھک کی اساس طب یونانی ہے۔اسی طرح اس بات کو تسلیم کرنے میں مجھے کوئی عار نہیں کہ ایلوپیتھک سسٹم آف میڈیسن نے کافی ترقی کی ہے اور بیشتر امراض میں ایک اچھا ایمرجنسی طریق علاج ہے۔۔۔۔
یاد رکھنا چاہئیے کہ علم کسی کی میراث نہیں۔۔۔۔۔وائرل ڈیزیزز کی معلومات اکٹھا کرنے والے ان بیشتر امراض کا علاج دریافت کرنے میں اگر ناکام رہے ہیں تو ضروری نہیں کہ دیگر طریق علاج کے ماہرین جو وائرسی معلومات کی تحقیق میں حصہ دار نہ تھے ان معلومات سے مستفید ہوتے ہوئے اپنے طریقہ کے مطابق علاج نہ ڈھونڈیں۔۔۔۔۔۔۔

یاد رکھنا چاہئے کہ وائرل ڈیزیزز نے علم الجراثیم کے پیروکاروں کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔۔۔۔۔اگر وہ وائرس کو ختم کرنے کےلیے اینٹی بایوٹک کا استعمال کرتے ہیں تو میزبان انسانی خلیہ بھی تباہ ہوتا ہے یعنی انسان ہی ختم ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔۔اور یہی ہوا جب ڈینگی کے مریضوں کو ناسمجھی میں اینٹی بایوٹک ادویات استعمال کروائی گئیں تو اموات میں یکدم اضافہ شروع ہوگیا۔۔۔۔۔اور پھر وائرس کو ختم کرنے کی بجائے صرف پیراسیٹامول پر اکتفا کیا گیا تو اموات کنٹرول ہوئیں۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں فطری طریق علاج طب یونانی کی راہنمائی کام آئی کہ مدافعتی نظام کے غلبہ کےلئے ایمیون سسٹم کو طاقتور بنایا جائے وائرس خود ہی معدوم ہو جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔مغربی ایلوپیتھک ماہرین بھی اسی نہج پر سوچ رہے ہیں لیکن وطن عزیز میں ایلوپیتھک ڈاکٹر اور حکیم کا باہمی تعصب ہی ختم نہیں ہو رہا۔۔۔۔
۔( میری پریکٹس کے جملہ نسخہ جات اسی کے مطابق ہیں )۔

فطرت کو جھٹلانا اپنے آپ کو جھٹلانا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔طب یونانی فطری طریق علاج ہے۔۔۔۔۔۔اور قدرت کے بنائے ہوئے انسان کو زیادہ سمجھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔یہاں غیرقدرتی طریق علاج کے ماہرین بھی جدید تحقیقات اور وقت کی کسوٹی پر پرکھنے کے بعد صدیوں سے رائج معالجات کی تصدیق کر رہے ہیں تمام تر ترقی کے باوجود وائرل ڈیزیزز سمیت بیشتر امراض میں ایلوپیتھک سسٹم آف میڈیسن مکمل طور پر فیل ہو چکا ہے ڈبلیو ایچ او کو بھی اس کا ادراک ہے اور اس کی طرف سے دنیا بھر کی حکومتوں کو طب یونانی ہربل سسٹم آف میڈیسنز کو بھی ہیلتھ
پراجیکٹس میں شامل کرنے کی ہدائت کی جا چکی ہے
حکیم قاضی ایم اے خالد

٭چیری امراض قلب،کولیسٹرول،بلڈپریشر،اور ذیابیطس میں مفید ہے
٭چیری یادداشت بڑھانے اور نیند نہ آنے میں موثر ہے
٭جوڑوں کے درد’آرتھرائٹس میں چیری فائدہ مندہے
٭ اعصابی دباؤ’اسٹریس’ڈیپریشن یا سردرد میں روزانہ چیری کھائیں
حکیم قاضی ایم اے خالد
Twitter:qazimakhalid
موسم گرما کے آغاز میں ہی چیری کا پھل گتے کے چھوٹے چھوٹے ڈبوں میں پیک پھل فروشوں سے آسانی سے مہیا ہوتا ہے چیری کا چھوٹا سا پھل اپنے اندر بے پناہ فوائد رکھتا ہے چیری کے درخت کا تعلق گلاب کے خاندان روزائی سے ہے۔ چیری پاکستان میں زیادہ تر شمالی علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے،مثلا ًگلگت، بلتستان اور بلوچستان وغیرہ۔دنیا بھر میں چیری کی تقریباً 50اقسام پائی جاتی ہیں جن کا ذائقہ اور خوشبو مختلف ہوتی ہے۔رومی ،یونانی اور چینی اسے قدیم زمانے سے کھارہے ہیں۔مشی گن امریکہ میں جولائی کے مہینے میں چیری کے حوالہ سے متعدد تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ چیری ایشیا، یورپ، آسٹریلیا اور شمالی امریکا سمیت دنیا کے بیش تر حصوں میں پائی جاتی ہے۔
ایک کپ چیری میں 100کیلوریز ہوتی ہیں جو وٹامن سی کی روزمرہ ضروریات کی 15فیصد مقدار پوری کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ اجزائے ترکیبی کے لحاظ سے چیری کا گودا زیادہ تر پانی پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک سرخ مواد اینتھوسیاننز، کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، وٹامنز، نمکیات، نامیاتی تیزاب، فینولک مرکبات، بائیو فلیوونائیڈز، میلاٹونِن وغیرہ پائے جاتے ہیں۔چیری میں موجود شکریات میں گلوکوز اور فرکٹوز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چیری توانائی کے فوری حصول کا ذریعہ ہے۔ اگر کوئی شخص جسمانی یا ذہنی کام کی بدولت تھکاوٹ محسوس کررہا ہو تو چند عدد چیری اسے تازگی بخش سکتی ہیں۔

آلو بخارے کی طرح چیری خشک بھی دستیاب ہوتی ہے۔خشک کھٹی چیری کو طب یونانی اور فارسی میں آلو بالو کہا جاتا ہے۔
چونکہ چکنائی چیری میں کم مقدار میں شامل ہے اور یہ فیٹی ایسڈز پر مشتمل ہے لہذا دل کے مریض اسے بلا خوف و خطر اپنی خوراک میں شامل کرسکتے ہیں چیری کے مسلسل استعمال سے خون میں کولیسٹرول اور چکنائی کی مقدار میں کمی آسکتی ہے۔ چیری میں پائے جانے والے پروٹین جسم کی نشوونما اور شکست و ریخت کو ٹھیک کرنے کے لیے کام آتے ہیں۔ چیری میں کئی وٹامنز مثلا وٹامن سی، وٹامن اے اور فولک ایسڈ کافی مقدار میں ہیں۔ وٹامن اے اور وٹامن سی، اینتھو سیاننز کی طرح اینٹی ایکسڈنٹس کے طور پر عمل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹامن جلد اور آنکھوں کی بینائی کے لیے ضروری ہے۔ وٹامن سی دانتوں، ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے کارآمد ہے۔ چیری کا مناسب استعمال حاملہ خواتین کو دیگر ضروری اجزا کے علاوہ اس وٹامن کی کافی مقدار مہیا کرسکتا ہے اور انھیں حمل سے وابستہ کئی مسائل مثلا خون کی کمی، قبض اور متعدی امراض سے نجات دلانے کا موجب بن سکتا ہے۔
چیری میں قدرتی پین کلر کی صلاحیت ہے چنانچہ اسے کھانے سے جوڑوں کا درد ،سوجن، آرتھرائٹس، ورم،عضلاتی کھچاؤاور کھیل کود کے دوران لگنے والی چوٹوں میں آرام ملتا ہے۔
اعصابی دباؤ،بے خوابی یا سردرد میں روزانہ چیری کھائیں،اس لیے کہ چیری میں مانع تکسید جزو میلاٹونن MELATONINہوتا ہے،جو دماغ کے اعصاب کو سکون دیتا ہے۔اس کے علاوہ یہ دوسرے اعصاب کو بھی پرسکون کرتی ہے،جذباتی ہیجان کو روکتی اور گہری نیند لاتی ہے۔اسٹریس اور ڈیپریشن میں فائدہ مند ہے ۔دیگر پھلوں کے مقابلے میں چیری میں گلیسیمک انڈیکس کم ہوتاہے اسی لئے ذیابیطس کے مریضوں کیلئے چیری مفید ہے۔

چیری میں موجود معدنی عناصر میں آئرن کے علاوہ پوٹاشم اور میگنیشیم کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ آئرن ہموگلوبن کا لازمی جزو ہے۔ خون کی کمی کی بیماری Anaemiaلاحق ہونے کی صورت میں چیری کو آئرن کی گولیوں پر ترجیح دینی چاہیے۔ اسی طرح پوٹاشیم آنتوں کو درست رکھنے اور عصبی رو کی صورت میں جسم کے اندر پیغامات کی ترسیل کے لیے درکار ہوتی ہے۔ میگنیشیم توانائی فراہم کرنے والے کیمیائی معاملات کو مکمل کرنے کے کام آتی ہے۔
مشی گن یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ چیری دل کی صحت برقرار رکھنے کے لیے بہت مفید ہے اور جسم کی فالتو چربی کی تحلیل میں موثر کردار ادا کرتی ہے۔ ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایسا مٹاپا جس میں زائد چربی جسم کے درمیانی حصے میں جمع ہوتی ہے، دل کے عارضے کا اہم سبب ہے چیری جسم کے ان حصوں سے چربی کو ختم کر کے دل کے امراض سے بچنے میں مدد دیتی ہے۔
چیری ورزش کا درد گھٹائے:ورزش کے بعد بدن میں درد ہونے لگتا ہے اور اس صورتحال میں چیری بدن کے درد کو کم کرتی ہے۔ خلیات کی ٹوٹ پھوٹ اور فرسودگی کو دور کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ پٹھوں اور عضلات میں اینٹھن کا بھی علاج ہے۔ جسمانی مشقت کرنے والے اور کھلاڑی حضرات چیری کا بطورِ خاص استعمال کریں۔
چیری اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپو رہے :اینٹی آکسیڈنٹس ہمارے جسم کے باڈی گارڈز ہیں جو کئی امراض سے دور رکھتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈنٹس جسم میں اس بگاڑ کو روکتے ہیں جو کینسر، الزائیمر اور دل کے امراض کی وجہ بنتے ہیں۔
چیری وزن گھٹانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے:سرخ چیری صرف دیکھنے میں ہی خوش نما اور دل کش نہیں ہوتی،بلکہ اس کے بہت سے فائدے بھی ہیں یہ چھوٹا سا پھل جو غذائیت سے بھرپورہے،گرمی کے موسم میں ہوتا ہے۔چیری میں ریشہ اور پانی ہوتا ہے۔ماہرینِ غذائیت کہتے ہیں کہ اگر آپ وزن گھٹانا چاہتے ہیں تو چیری کھائیے۔
چیری کے جوس کے فوائد:۔
دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں کئے گئے کلینیکل ٹرائلز کے مطابق چیری کے جوس کے جدید فائدے قارئین کی نذر ہیں۔
برطانیہ کی نارتھ امبیریا یونیورسٹی نے ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں پر تحقیق کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ بلند فشار خون میں ادویات لینے سے بہتر ہے کہ 60ملی لیٹر چیری کا جوس پی لیا جائے، محققین کا کہنا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں اگر 60ملی لیٹرتک چیری کا جوس پی لیا جائے تو 3گھنٹے میں بلڈ پریشر7فیصد تک کم ہوسکتا ہے اور یہ فالج کے حملے کے خدشے کو روکنے کے لئے 38فیصد اور دل کے امراض کو 23 فیصد تک کم کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔برطانوی یونیورسٹی کی یہ تحقیق امریکا کے کلینیکل نیوٹریشن جنرل میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق تحقیق کے دوران 15 ایسے افراد کا بلڈ پریشر جانچا گیا جنہیں ابتدائی طور پر ہائی بلڈ پریشر کا سامنا تھا تاہم ان میں سے بعض کو چیری کا 60ملی لیٹر جوس پلایا گیا جب کہ دیگر افراد کو پلاسیبو(ایک بے ضرر مادہ جو دوائی کے طور پر دیا جاتا ہے)دیا گیا۔ تحقیق کے دوران اخذ کیا گیا کہ ایسے افراد جنہیں چیری کا جوس پلایا گیا ان کے بلڈ پریشر میں 7فیصد تک کمی واقع ہوئی تاہم دیگر افراد میں بلڈ پریشر میں خاطرخواہ کمی نہ آسکی۔

دور جدید کی مسائل سے بھرپور زندگی نے ہم میں سے اکثر کی نیند اڑا رکھی ہے۔ دن بھر کے کام اور آرام سے محرومی نے لوگوں کو نیند کے مسائل سے دوچار کردیا ہے۔ بے خوابی کے مسائل کے شکارافراد خوش ہوجائیں کہ اب اس بیماری کا ایک میٹھا اور مزیدار حل دستیاب ہوگیا ہے۔ امریکی سائنسدانوں نے ایک تحقیق میں یہ معلوم کیا ہے کہ اگر صبح شام ایک گلاس چیری کا جوس پیا جائے تو پر سکون نیند سے لطف اندوز ہواجاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چیری کا جوس عمر رسیدہ لوگوں کیلئے خصوصی طور پر مفید ہے اور ان کے نیند کے مسائل کا بہترین علاج ہے۔ تحقیق کے دوران یہ دلچسپ بات سامنے آئی کہ محض دو ہفتے کیلئے چیری کے جوس کے استعمال سے انسو منیا کی بیماری کے شکار بزرگوں کی نیند میں ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہوگیا۔ انسومنیا کی بیماری کے شکار افراد ٹھیک طور پر سو نہیں سکتے اور یہ بیماری بزرگوں میں زیادہ پائی جاتی ہے جو افراد طویل عرصے کیلئے اس بیماری کا شکار رہیں تو یہ صحت کیلئے شدید ترین خطرات پیدا کرسکتی ہے۔

آخر میں چیری کے مشروب کی چند ریسیپیز درج ذیل ہیں۔
چیری کولاڈا
چیری کولاڈا بنانے کیلئے اجزا
چیری آدھاکپ
دہی آدھا کپ
کوکونٹ ملک پاڈر تین چمچ
آئس کیوب ایک کپ
چینی تین کھانے کے چمچ یاحسب ذائقہ
ترکیب :تمام اشیا ء بلینڈ کریں اور سرو کریں۔چیری کے فوائد کے حصول کیلئے یہ ایک خوش ذائقہ طریقہ ہے
چیری کا شربت
اجز ا :۔
ایک کلو چیری کا رس نکال لیں
پانی آدھا کلو
چینی ایک کلو
چیری ایسنس دو ملی گر ام
سرخ فو ڈ کلرتین گر ام
ترکیب:چیری کے رس میں چینی اور پانی ملا کر ہلکی آنچ پر پکنے کے لیے رکھ دیں۔جب شربت پک جائے تو اسے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔ اب فوڈ کلر کو تھوڑے سے شربت میں گھو ل کر اور چھان کر تمام شربت میںشامل کر لیں۔
آخر میں اس میں چیری ایسنس ملا دیں(خوشبو کے لئے کیوڑہ ایسنس بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔)خشک بو تلوں میں محفو ظ کر لیں۔ گرمیوں میں ٹھنڈک کا بھرپور احساس اور چیری کے صحت مندانہ فوائد حاصل کرنے کیلئے یہ مشروب استعمال کر یں۔
٭…٭…٭