خوش رہنے سے قوت مدافعت اور ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتاہے۔
حکیم قاضی ایم اے خالد
ہنسنا، مسکرانا اور خوش رہنا ذہنی اور جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے ۔ خوش رہنا صحت کے لیے اتنا ہی ضروری ہے جتنا ورزش کرنایا صحت مند غذا کھانا۔خوشی ذہنی تنا ؤ‘یاسیت اور بے چینی کو کم کرتی ہے‘متعدد امراض سے بچاتی ہے اور چہرے کی کشش میں اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔
خوش رہنے سے قوت مدافعت اور ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتاہے۔خوش رہنے والوں سے لوگ بات کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں نیز ان سے محبت وانسیت رکھتے ہیں۔مسکرانے والے افراد کو لوگ زیادہ قابل اعتبار سمجھتے ہیں اور لاشعوری طور پر ان سے ربط رکھنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔

ایک جدید تحقیق کے مطابق جھوٹی مسکراہٹ چہرے پر سجانے اور جھوٹی ہنسی ہنسنے سے بھی آپ کا دماغ آپ کو خوشی کا احساس دلاتا ہے اورقدرتی طور پر ذہنی تناؤ اور فکر کو کم کر کے ایسے ہارمونز پیدا کرتا ہے جو آپ کو خوش رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور جب یہ مسکراہٹ سچی ہو تو آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس کے انسانی جسم پر کیا مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں

مسکراہٹ چہرے کے تمام عضلات کو حرکت میں لے آتی ہے ۔ ایسے افراد جو بالکل نہیں مسکراتے یا کم مسکراتے ہیں ان کے چہرے کے عضلات حرکت نہ کرنے کے باعث اکڑ جاتے ہیں۔ایسے افراد کا چہرہ بالکل سپاٹ ہو جا تا ہے اور اس پر کوئی تاثر نہیں آتا۔مسکراہٹ چہرے کے عضلات کو آرام بھی پہنچاتی ہے۔
اس کے برعکس تیوری چڑھانا یا غصہ کے تاثرات میں چہرہ بے آرام رہتا ہے اور تکلیف محسوس کرتا ہے لہٰذا مسکرانے کی عادت ڈالیں تاکہ آپ کے عضلات حرکت میں رہیں اور آپ کا چہرہ بے جان‘سپاٹ یا بے تاثر نہ دکھائی دے۔

مسکراہٹ متعدی مرض کی طرح ایک سے دوسرے شخص کو لگتی ہے یعنی جب کوئی شخص مسکراتا ہے تو اسے دیکھ کر دوسرے فرد کیلئے بھی اپنی مسکراہٹ کو روکنا بہت مشکل ہوتا ہے اور یوں مسکراہٹ ایک سے دوسرے فرد تک منتقل ہوجاتی ہے۔
جب ایک شخص دل سے مسکراتا ہے تو اِس سے اس کے احساسات کا پتہ چلتا ہے جیسے کہ خوشی، اِطمینان اور سکون۔ ایک تحقیق کے مطابق چند دن کے بچے بھی دوسروں کے چہرے کے تاثرات سے ان کے احساسات کا بڑی اچھی طرح اندازہ لگا سکتے ہیں۔اِس کے علاوہ یہ بھی کہ ایک شخص کی مسکراہٹ سے دوسرے نہ صرف اس کے احساسات کا اندازہ لگا سکتے ہیں بلکہ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ انہیں اس شخص کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے۔جدیدسائنس نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ کسی دوست، رشتے دار بلکہ کسی اجنبی کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنے سے بھی ہمارے دل اور دماغ میں ایسی خوشی کی لہر پیدا ہوتی ہے جو چاکلیٹ کھانے یا پیسوں کے حصول وغیرہ سے بھی زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔

جو لوگ زیادہ خوش رہتے ہیں ان کی شادیاں بھی زیادہ کامیاب ہوتی ہیں ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن خواتین کی مسکراہٹ نمایاں ہوتی ہے وہ اپنی ازدواجی زندگی سے زیادہ مطمئن بھی ہوتی ہیں، جبکہ جتنا زیادہ کوئی خاتون خوش رہتی ہے اس کی شادی بھی طویل عرصے تک برقرار رہتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگ ہنسنے مسکرانے اور خوش رہنے کے عادی ہوتے ہیں وہ زیادہ پرامید اور جذباتی طور پربھی مستحکم ہوتے ہیں اور یہ خوبیاں صحت مندازدواجی رشتے کا سبب بنتی ہیں۔
خوش رہناایک پاورفل شخصیت کا اسلوب ہو تا ہے۔ اس لئے آپ خوش رہیں اور ہمیشہ مسکراتے رہیں۔ زندگی ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹنے کا نام ہے زندگی یہ ہے کہ آپ کا نام سنتے ہی کتنے دوستوں کے چہروں پر مسکراہٹ آتی ہے ۔آپ کے دوست احباب آپ کے اچھے کام دیکھ کر کتنے خوش ہوتے ہیںاور یہ تبھی ممکن ہے جب آپ بھی انہیں خوش رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہوں۔لہٰذا ضرورمسکرائیے! مسکراہٹ ایک ایسا تحفہ ہے جس پر کوئی لاگت نہیں آتی آپ کی مسکراہٹ کے بدلے میں آپ کو بھی مسکراہٹ کا تحفہ فوراً ہی مل سکتا ہے اور آپ بھی خوش رہ سکتے ہیں۔

امریکہ کی ییل یونیورسٹی میں علم نفسیات اور علم ادراک کی پروفیسر لوری سینٹوس کا کہنا ہے کہ سائنس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ خوش رہنے کے لیے دانستہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر سینٹوس کہتی ہیں کہ خوش رہنا یونہی نہیں آتا اس کیلئے مشق کرنی ہوتی ہے۔ ٹھیک ویسے ہی جیسے موسیقار اور ایتھلیٹ اپنے آپ کو بہتر کرنے اور کامیاب ہونے کے لیے مسلسل ریاض اور مشق کرتے ہیں۔پروفیسر سینٹوس خوش رہنے کے بارے میں تعلیم دیتے ہوئے شکر اور احسان مندی پر زور دیتی ہیں‘ زیادہ اور بہتر طریقے سے نیند کا مشورہ دیتی ہیں وہ کہتی ہیں کہ روزانہ 10منٹ مراقبہ کریں۔زیادہ وقت اہل خانہ کے ساتھ گزاریں اور حقیقی روابط کو بڑھائیں۔
خوش رہنے کی تدابیر:متوازن خوراک اور ورزش کا خیال رکھنا چاہئے۔دوسروں سے اپنی بات شیئر کریں۔اپنا دکھ کسی سے بیان نہ کرنے سے وہ بڑھتارہتا ہے۔خوشی اور غم دونوں صورتوں میں اس کا اظہار لازم ہے کیونکہ ایسا کرنے سے غم کم ہوتاہے اور خوشی بڑھتی ہے۔کھیل کودبھی صحت اور موڈپر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اسلئے اسے بھی اپنے معمول میں لازماًشامل کریں۔خوش رہنے کے لئے ضروری ہے کہ زندگی میں سادگی اور قناعت کوشعاربنایاجائے۔بلاوجہ کی مقابلہ بازی ‘ہوس اور ہنگامہ خیزی سے اجتناب کیاجائے۔اعلیٰ انسانی اور مذہبی اقدارکو اپنایاجائے انسانی رشتوں دوست واحباب اور خاندان کے ساتھ مل جل کر اورمحبت سے رہا جائے۔حسدورقابت کے جذبات کسی طور کسی بھی فرد کو خوش نہیں رکھ سکتے لہٰذا ان سے اجتناب کیا جائے ۔ ہمیں چاہئے کہ دکھ درد میں ایک دوسرے کاسہارابنیں۔زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو ادنیٰ نہ سمجھیں ان سے بھرپور لطف اندوز ہوں ۔

