
حکیم قاضی ایم اے خالد
Twitter:qazimakhalid
امراض نسواں‘ امراض قلب و دیگر امراض میں مفید ہے
ہائی بلڈ پریشر میں اسٹرابیری فائدہ مند ہے
اسٹرابیری دماغ کو طاقت دیکر الزائمر کی مرض دور کرتی ہے
اسڑابیری ایک خوبصورت مگر نازک پھل ہے۔ دیگر پھلوں کے بر عکس اس پھل کا گودا اند ر کی جانب اور بیج باہر کی طرف ہوتا ہے۔ شگفتہ سرخ رنگت اور سر پر سبزپتوں کا تاج لئے‘ دل کی شکل سے مشابہ اسٹرابیری گلاب کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے اسے محبت کی علامت اور صحت کی ضمانت بھی کہا جاتا ہے چھ سو سے زائد اقسام کی اسٹابیریزپاکستان سمیت دنیا بھرمیں آئسکریم، ملک شیک ودیگرمشروبات، میٹھے پکوان اور سلاد کی جان ہے ۔فروری سے جولائی کے دوران تازہ اسٹرابیریز کا بھرپور مزہ لیا جا سکتا ہے۔94فیصد امریکیوں کے ساتھ ساتھ اب( پاکستان میں اس کی وافر کاشت کی وجہ سے )پاکستانیوں کی بھی کثیر تعداد اسٹرابیری استعمال کررہی ہے۔

اٹھارھویں صدی میں پہلی مرتبہ فرانس میں کاشت ہونے والا پھل تقریبا دو صدیوں کے بعد پاکستان میں آیا۔ اور اسے لاہور سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں کاشت کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔اس وقت پنجاب، خیبر پختون خوا اور سندھ کے متعدد علاقوں میں اس بدیشی پھل کی کاشت کی جاتی ہے۔ اسٹرا بیری کے پودے کی پنیری خیبر پختون خواہ کے ضلع سوات میں تیار کی جاتی ہے۔ پاکستان میں کاشت ہونے والی اقسام میں شینڈلیر (صراحی)، کورونا(گولہ)اور اسٹف ہیں۔ جن کی کئی دہائیوں سے کاشت کی جاتی ہے۔
دریائے راوی پار کرکے شرقپور روڈ پر 10کلومیٹر طے کرنے کے بعد لاہور کے مضافات میں اسٹرابیری کے کھیت نظر آنے شروع ہوجاتے تھے۔ لاہور کے نواح میں پیدا ہونے والی اسٹرابیری کراچی اور اسلام آباد تک جاتی ہے۔
جدید طبی تحقیقات کے مطابق اسٹرابیری کا روزانہ استعمال انسانی جسم کی قوت مدافعت بڑھانے اور صحتمند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس میں وٹامن سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔اسٹرابیریز میں موجود مختلف وٹامنز، معدنیات اور زود ہضم ریشے جلد کی شادابی،خلیوں اور مدافعتی نظام کی بہتری کے ساتھ ساتھ دل اور کینسر کی صورت میں مرض کی شدت کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔اسٹرابیری میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس(مانع تکسید اجزا) انسانی جسم میں پائے جانے والے فری ریڈیکلز(مجموعہ ایٹم) کو ختم کرتے ہیںنیزوٹامن سی ‘فولیٹ اور مانع تکسید اجزاسرطان اور رسولی کے خلیات سے لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیںاسی وجہ سے اسٹرابیری کھانے والا کینسر جیسے مہلک مرض کا شکار نہیں ہوتا۔یاد رہے کہ فری ریڈیکلز جسم میں موجود کارآمد سیلز کو ختم کرتے ہیں اور کینسر کا سبب بنتے ہیں۔
اسٹرابیری عارضہ قلب کے مریضوں کے لیے انتہائی مفید پھل ہے اسٹرابیری میں دل کی شریانوں کووسیع کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔اس کے استعمال سے دل کی بیماریوں کے خطرات میںکمی ہوجاتی ہے۔جو دل کی بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں،انھیں چاہیئے کہ وہ اسٹرابری استعمال کریں۔جدید تحقیقات کے مطابق اسٹرابیری ایک ایسا پھل ہے جس میں ایسے قدرتی اجزا پائے جاتے ہیں جو عارضہ قلب و دیگر امراض میں انتہائی مفید ہیں۔
اسٹرابیری میں فائبر( غذائی ریشہ)سیلی کون ،پوٹاشیم،میگنیشیم ،جست ، آئیو ڈین ‘فولک ایسڈ، فلیوونائڈز،فائیٹو کیمیکلز‘وٹامن بی ۲،بی۵،بی۶اورمیگنیزکی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔اسٹرابیری جوڑوں کے درد اورگنٹھیا کے مرض میں فائدہ مند ہے۔ امراض چشم میں انتہائی مفید ہے ‘بینائی کے نقائص‘بصری اعصاب کی تقویت ‘آنکھوں کی انفیکشن میںکارآمد ہے ۔اس میں بیس مختلف اجزااینٹی ایجنگ صلاحیت رکھتے ہیں جس کے باعث یہ جھریوںاور بڑھاپے سے بچا کر انسانی جسم کو جوان رکھتی ہے۔اسٹرابیری میں موجود فائٹوکیمیکلزکولیسٹرول لیول کونارمل رکھتے ہیں جبکہ یہ پوٹاشیم اور میگنیشیم کی بدولت ہائی بلڈ پریشرمیں فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔اسٹرابیر ی کھانے سے قوت مدافعت بحال رہتی ہے جس کی وجہ سے نزلہ زکام سمیت بیشتر اقسام کی انفیکشینزسے بدن انسانی محفوظ رہتا ہے۔اسٹرابیری میں موجود فائٹونیوٹرنٹس ‘سوجن یعنی ورم کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیںاسٹرابیری میں ایک معدنی جز بورون پایا جاتا ہے جو خواتین کے جسم میں زنانہ ہارمونز کی سطح بڑھا دیتا ہے جس سے یہ بیشتر نسوانی امراض میں بھی فائدہ مند ہے اس میں موجودفلیونائڈزمزمن امراض ‘سرطان،بلند فشار خون ‘دانتوں کے امراض اور ہڈیوں کی کمزوری میںفائدہ مند ہیں۔اسٹرابیری کھانے سے پیاس کم لگتی ہے اسٹرابیری کا بیرونی استعمال رنگت میں نکھارکے علاوہ ایکنی وچھائیوں کودور کرکے چہرہ خوبصورت بناتاہے۔
تازہ ترین طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اسٹرابیری نسیان کے مرض(الزائمر)اور دل کی بیماریاں دور کرنے کے لیے فائدہ مند ہے۔علاوہ ازیں اسٹرابیری کا سرخ رنگ چکنائی کو جلانے کی خاصیت رکھتا ہے۔ تحقیق کے دوران جب حیوانوں کے ایک گروپ کوزیادہ چکنائی کے ساتھ اسٹرابیری دی گئی تو ان کا وزن 24فیصد کم ہوگیا ، لیکن جن حیوانات کو صرف چکنائی کھلائی گئی ، ان کا وزن کم نہیں ہوا۔ اس سے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ وہ افراد جواپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں ، انھیں اسٹرابیری کھانی چاہئے۔ اسٹرابیری یادداشت میں اضافہ کرتی ہے جس کی بنا پراس کے استعمال سے یا دداشت میں آٹھ ہفتوں میں اضافہ ممکن ہے۔
اسٹرابیری کھانے سے ہائی بلڈ پریشر اور سوزش ختم ہوجاتی ہے۔ تجربے کے طور پر خواتین کے ایک گروپ کو جب ہر ہفتے 16 یا اس سے کچھ زیادہ اسٹرابیریاں کھلائی گئیں تو ان کا ہائی بلڈپریشر 14فیصد ختم ہوگیا اور سوزش بھی جاتی رہیں۔
طبی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اگر اسٹرابیری کے خشک ، مگر ٹھنڈے سفوف کو کھایا جائے تو غذائی نالی کا سرطان ختم ہوجاتا ہے۔
اسٹرابیری میںبایوٹن نامی ایک حیاتین بھی ہوتی ہے ، جو بالوں اور ناخنوں کو مضبوط بناتی ہے۔ اس میں مانع تکسیداجزا ANTIOXIDANTS بھی ہوتے ہیں ، جن سے ہماری جلد کھچی رہتی ہے ، ہم جلد بوڑھے نہیں ہوتے اور ہمارے چہرے پر جلد جھریاں بھی نہیں پڑتیں۔ اسٹرابیری میں حیاتین الف ، ج اور ھ (وٹامنز اے ، سی اور ای )ہوتی ہیں ، جن سے وہ خلیے مضبوط ہوجاتے ہیں ، جن کے کم زور ہونے پر جلد بڑھاپا آجاتا ہے۔ اس مسلسل کھانے سے خون میں شامل شکر بھی قابو میں رہتی ہے۔
دن میں تقریبا تین باراسٹرابیری کھانے سے ضعف بصارت کا خطرہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ اسٹرابیری کا رس پینے سے سینے کی جلن ختم ہوجاتی ہے اور شریانوں میں خون کے تھکے نہیں بنتے ‘عموما خراب کولیسٹرول کی وجہ سے تھکے بنتے ہیں۔امریکا کی ٹفٹ یونیورسٹی کی سائنس داں باربرانے تحقیق کرنے کے بعد بتایا ہے کہ اسٹرابیری کھانے سے دماغ پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
حالیہ طبی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اسٹرابیری الزائمر( نسیان )کے خلاف ایک اچھا ہتھیار ہے۔ چوں کہ اسٹرابیری سے نئے دماغی خلیے بنتے ہیں ، اس لیے دماغ کو تقویت دیتی ہے۔ اس کے علاوہ دماغ کے زہریلے مادوں کو بھی ختم کرتی ہے۔ایک تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ افراد جن کی عمر 68برس یا اس سے زیادہ ہوتی ہے ،جب وہ اسٹرابیری کا ٹھنڈا سفوف 16ہفتوں تک روزانہ کھاتے ہیں توان کے دماغ میں چستی پیدا ہوجاتی ہے اور ان کی دماغی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
سخت،چمکدار،گہری سرخ رنگت، درمیانہ سائز اور سر پر پتوں کا تاج تازہ اسٹرابیریز کی نشانیاں ہیں پیلے دھبوں، ہلکی سرخ یا سبزی مائل رنگت کی اسٹرابیریز خریدنا بہتر فیصلہ نہیں ۔ماہرین کے مطابق استعمال کے وقت ہی اسٹرابیریز کو دھونا چاہیے اسٹرابیریز کو ریفریجریٹر میں احتیاط سے رکھنا ضروری ہے ۔
احتیاط :گردے، پتے اور جگر کے پچیدہ امراض کی صورت میں اسٹرابیریز کھانے سے پرہیز کیا جائے۔
ناشتے میں دودھ اور شہد کے ساتھ بنایا گیا اسٹرابیریز کا جوس صحت کیلئے بہت زیادہ مفید ہوتا ہے سلاد اور دہی کے ساتھ بھی اسٹرابیریز کھائی جا سکتی ہیں جبکہ اس کے دیگر چند استعمالات نذر قارئین ہیں۔
مربہ اسٹرابیری

اجزا:
اسٹرابیریز آدھا کلو
چینی آدھا کلو
ترکیب:
اسٹرابیریز کو دھو کر اوپر سے تھوڑا کھرچ لیں۔پھر اسے چینی کے ساتھ رات بھر کے لیے فریج میں رکھ دیں۔اگلے روز اسٹرابیریز کو چولہے پر اتنا پکائیں کہ چینی گھل جائے اور گاڑھا شیرہ بن جائے۔اسٹرابیریز کو ثابت ہی رہنے دیں اور ٹھنڈا کر کے فریز کر لیں۔اسٹرابیری کو محفوظ کرنے کا یہ ایک بہترین طریقہ ہے۔
اسٹرابیری یوگرٹ شیک

اجزا:
دہی ایک کپ
دودھ ایک کپ
اسٹرابیری 8عدد
چینی 3/4 کھانے کے چمچے
برف کٹی ہوئی1/4 کپ
ترکیب:
بلینڈر میں دہی اسٹرابیری دودھ چینی برف ڈال کر بلینڈ کرلیں۔ فریش اسٹرابیری سے گارنشنگ کرکے سرو کریں۔
اسٹرابیری فرنی

اجزا:
پسے ہوئے چاول چار کھانے کے چمچ
دودھ چار کپ
چینی چار کھانے کے چمچ
اسٹرابری آدھا کپ
پسی ہری الائچی آدھا چائے کا چمچ
بادام اور پستے دو کھانے کے چمچ
ترکیب
پسے ہوئے چاولوں کو آدھے گھنٹے کے لیے بھگوئیں اور پھر انھیں تھوڑے پانی کے ساتھ گرائنڈ کر کے پیسٹ بنا لیں۔
اب چار کپ دودھ کو ابال کو اس میں چاولوں کا پیسٹ شامل کر کے پکائیں اور اس دوران چمچہ چلاتے رہیں۔
آمیزہ گاڑھا ہو جائے تو اس میں چار کھانے کے چمچ چینی ڈال کر پانچ منٹ مزید پکائیں اور چولہے سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔
اسٹرابیری کا ماسک
اسٹرابیری نوش فرمانے کے استعمالات کے ساتھ ساتھ لگانے کابھی ایک نسخہ‘ چلتے چلتے بتاتا چلوں۔وہ خواتین جن کی رنگت سانولی ہو گئی ہو یا چہرے پر چھائیاں موجود ہوںوہ اپنے چہرے پر اسٹرابیری کا ماسک لگائیں تو ان کی رنگت نکھر جائے گی۔ایکنی میں بھی فائدہ مند ہے۔
اجزا:
اسٹرابیری تین عدد
جوکا آٹا ایک چھوٹا چمچ
شہد ایک چھوٹا چمچ
عرق گلاب دو بڑے چمچ
ترکیب:
پہلے اسٹرابری کو کچل لیں پھر اس میں جو کا آٹا‘شہد اور عرق گلاب ملاکر آمیزہ بنائیں۔یہ آمیزہ پندرہ منٹ تک چہرے پر لگا رہنے دیں بعدازاں نیم گرم پانی سے چہرہ دھولیں یہ ماسک ہر تین دن بعد استعمال کیا جا سکتا ہے۔٭ ٭
